مردان(دی نیوز پوائنٹ اردو،عبداللہ شاہ بغدادی)سینٹر فار گورننس اینڈ پبلک اکاؤنٹبیلٹی (سی جی پی اے) نے ویمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز مردان کے ساتھ مل کر پبلک پرائیویٹ ڈائیلاگ (پی پی ڈی) کا انعقاد کیا۔ یہ تقریب سینٹر فار انٹرنیشنل پرائیویٹ انٹرپرائز (CIPE) کے فراہم کردہ فنڈ کے تعاون سے منعقد ہوئی، جس میں خواتین کی قیادت میں کاروبار اور چیمبرز کو مضبوط بنانے کے ذریعے خیبرپختونخوا اور ملک گیر سطح پر جامع اور شراکتی جمہوریت کو فروغ دینے پر توجہ دی گئی۔تقریب میں خیبر پختونخوا میں کاروبار سے جوڑے خواتین اور چھوٹے کاروباروں کی حمایت اور درکار تعاون کے لیے حکمت عملیوں اور اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پروجیکٹ مینیجر خلفان خٹک نے خواتین چیمبرز آف کامرس کو مضبوط کرنے کے لیے سی جی پی اے کی جاری کاوشوں کو اجاگر کیا اور خواتین کی قیادت میں کاروباروں کے لیے مواقع فراہم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کی اربن پالیسی 2030 کی اہمیت پر زور دیا۔نیشنل انکیوبیشن سینٹر (NIC) پشاور کی سربراہ حکمت عملی مہوش ایوب نے خواتین کے کاروباروں کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے خواتین کاروباریوں کے لیے (ان آئی سی) پشاور کی صلاحیتوں میں اضافہ اور رسائی کے فروغ کے لیے کردار کو نمایاں کیا۔انہوں نے کہا، ''نِک پشاور خواتین کاروباریوں کو وہ وسائل اور آلات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جو ان کی کامیابی کے لیے ضروری ہیں۔ ہم اسٹریٹجک شراکت داری اور خصوصی تربیتی پروگراموں کے ذریعے خواتین کی قیادت میں کاروبار کے فروغ کے لیے ایک مستحکم ماحول فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔'' مہوش ایوب نے نجی اور سرکاری شعبوں کے تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ خواتین کاروباریوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکے اور ان کے مواقع کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے خواتین کاروباریوں کو مشورہ دیا کہ وہ نِک پشاور کے منصوبوں سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے کاروبار کو مزید ترقی دیں۔اس موقع پر اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی (SMEDA) کے صوبائی چیف راشد امان نے اسٹارٹ اپس اور ایس ایم ایز کی ضروریات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے پالیسی اور ضابطہ کار کے خلا کو اجاگر کرتے ہوئے ایک مضبوط ضابطہ کار فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا جو خیبر پختونخوا میں کاروبار کے فروغ کو ممکن بنائے۔ویمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری مردان ڈویژن کی بانی صدر عنبرین ہوتی نے ضلعی سطح پر خواتین چیمبرز کے کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے خواتین کے کاروبار کو درپیش رکاوٹوں اور ان کے حل کے لیے مخصوص معاونت کے طریقہ کار کی اہمیت پر بات کی۔ اس کے علاوہ خواتین کے کاروبار اور انکے لیے الگ سی جگہ اور مارکیٹ مختص کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا. فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے کمشنر ان لینڈ ریونیو اشفاق مسعود نے کاروبار کے اندراج کے طریقہ کار اور فوائد کی وضاحت کی۔ انہوں نے ایف بی آر کی موجودہ پالیسیوں اور خواتین کاروباریوں کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مردان ظہور بابر آفریدی نے پولیس میں خواتین کی شمولیت اور کونسل برائے تنازعات حل (DRCs) میں خواتین کی شمولیت اور انکے بنیادی انسانی، سماجی اور معاشی حقوق کی تحفظ کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ خواتین کی پولیس سروس میں شمولیت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ڈپٹی کمشنر عظمت اللہ خان وزیر نے اسی موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ضلعی سطح پر خواتین کاروباریوں کے لیے سہولیات کی فراہمی کے لیے انتظامیہ کے کردار پر کے پے اربن پالیسی 2030 کی روشنی میں بات کی اور ویمنز چیمبر مردان کو سرکاری جگہ پر نہ صرف دفتر فراہم کرنے کا علان کیا، بلکہ خواتین کے ساتھ جڑے بنیادی معاشی اور سماجی مسائل کے فوری حل کے لیے خواتین سہولت ڈیسک کے جلد از جلد قیام کا بھی علان کیا،اس موقع پر پر مہمان خصوصی میئر سٹی لوکل گورنمنٹ مردان حمایت اللہ مایار نے کونسل کی طرف سے ضلعی انتظامیہ اور خواتین چیمبرز کو ہر ممکن امداد اور تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ عنقریب خواتین چیمبرز کے ساتھ ملکر سٹی کونسل مردان ایک جامع نمائش کا اہتمام کریگی.تقریب کے اختتام پر تمام شراکت داروں سے خواتین کاروباریوں کے فروغ کے لیے اجتماعی کوششوں کی اپیل کی گئی.
ایک تبصرہ شائع کریں