یونیورسٹیوں کی اراضیات کی ممکنہ فروخت کی شدید مخالفت،پنجاب کی گندم سے صوبائی حکومت کی پیٹ نہیں بھرا، سابق وزیر اعلی امیر حیدر خان ہوتی 

 




مردان(دی نیوز پوائنٹ اردو)اے این پی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ امیرحیدرخان ہوتی نے صوبائی حکومت کی طرف سے یونیورسٹیوں کی اراضیات کی ممکنہ فروخت کی شدید مخالفت کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں،وکلا،تاجروں،میڈیا اورسول سوئٹی کا لویہ جرگہ بلانے کا اعلان کیا ہے


ان خیالات کا اظہارانہوں نے مردان پریس کلب کے سامنے اے این پی کی احتجاجی ریلی سے خطاب اوربعد ازاں پر ہجوم میڈیا کانفرنس کرتے ہوئے کیا

اور کہا ہے کہ حکومت کان کھول کرسن لیں مردان کا مقدمہ لڑنے والے زندہ ہیں پنجاب کی گندم سے صوبائی حکومت کی پیٹ نہیں بھرا کہ قومی اثاثوں کو بیجا جارہا ہے علی امین گنڈاپور ہوش کے ناخن لیں تعلیمی اثاثوں کی بیجنے کی کوشش کی گئی توبھرپور مزاحمت کی جائے گی اور صوبائی حکومت عوامی غیض و غضب سے کوئی نہیں بچاسکے گی 

احتجاجی جلسے میں کارکنوں نے ممکنہ فیصلے کے خلاف نعرہ بازی کی اورانہوں نے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر حکومت کے خلاف نعرے درج تھے اس موقع پر مئیر مردان حمایت اللہ مایار،اے این پی کے ضلعی صدر عمران ماندوری،جنرل سیکرٹری بن یامین،
ملک الیاس،حاجی عبدالعزیزخان اوردیگر نے بھی خطاب کیا

 امیرحیدرخان ہوتی نے کہا کہ پی ٹی آئی والے صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی، گورنر ہاؤس اور وزیراعلیٰ ہاؤس کو لائبریوں میں تبدیل کرنے کے دعویدار تھے آج مالی بحران کا بہانہ بناکر یونیورسٹیوں کے اثاثوں کو فروخت کیاجارہاہے جس کی عوام قطعاًاجازت نہیں دے گی انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی بے شک ان کی ذات سے دشمنی کریں لیکن قوم کے بچوں کے مستقبل سے نہ کھیلیں

 امیرحیدرخان ہوتی نے کہا کہ پنجاب کے آٹے اورگندم سے حکمرانوں کا پیٹ نہیں بھرا اب بچوں کے مستقبل سے کھیل کر پیسے بناناچاہتے ہیں حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں دس پندرہ ایم پی ایز کو پیسے نہ دیں اوریہ فنڈز یونیورسٹیوں کو جاری کریں بات وژن اور ترجیحات کی ہیں حکومت کے فیصلے بدنیتی پر مبنی ہے ذرہ سوچ لیں تعلیمی اداروں کے اثاثوں کو بڑھایاجاتاہے ان کو فروخت کے لئے پیش نہیں کیا جاتا لیکن ہمیں معلوم ہے کہ حکومت یہ قدم کیوں اٹھارہی ہے اس لئے کہ ان   کے لوگوں نے ایڈوانس بکنگ کررکھی ہے 
لیکن صوبائی حکومت کان کھول کر سن لیں کہ یہ قومی اثاثے ہیں کسی کی ذاتی جاگیر نہیں سابق وزیراعلیٰ نے کہاکہ تمام منصوبوں کی ایک ایک انچ کی زمین پر پلاننگ کی گئی تھی اب گیارہ سال سے عبدالولی خان یونیورسٹی میں سیکنڈ اورتھرڈ فیز شروع نہ ہوسکا،باچاخان گریٹر کیمپس میں میڈیکل انسٹی ٹیوٹ قائم نہ ہوئے زرعی یونیورسٹی پر کام کا آغاز نہ ہوا تو یہ پی ٹی آئی کی نااہلی ہے

 انہوں نے کہاکہ کسی کو عبدالولی خان یونیورسٹی،باچاخان میڈیکل کالج کے ناموں پر اعتراض ہوں توانہیں معلوم ہوناچاہے کہ پنجاب،سندھ سمیت پورے ملک میں قومی مشاہیرکے ناموں سے ادارے ہیں کسی نے اداروں کے نام تبدیل کرنے کی کوشش کی تو بچہ بچہ اٹھ کھڑاہوگا

 عوامی نیشنل پارٹی نے بنوں میں حلیفہ گل نواز ہسپتال کو رقم دی،مفتی محمود فلائی اوور،سوات کڈنی سنٹر کے علاوہ پشاور میں شوکت خانم ہسپتال کے لئے زمین اورفنڈفراہم کئے لیکن پی ٹی آئی نے گیارہ سال میں ایک اینٹ تک نہیں لگائی صرف نعروں اوردعوؤں پر پختونوں کو ٹرخایا جارہاہے

 انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں،وکلابرادری،میڈیا اوسول سوسائٹی جرگہ بلایاجائے گا اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیاتو احتجاجی تحریک اور عدالت کا دروازہ کھٹکٹائیں گے لیکن کسی صورت صوبائی حکومت کا فیصلہ قبول نہیں کیاجائے گا۔

0/Post a Comment/Comments