مردان کے نجی تعلیمی ادارے میں مضمون نویسی پر ایک ر وزہ تربیتی ور کشاپ کا انعقاد کیا گیا

 





مضمون نویسی کا ہنر صرف دورانِ تعلیم ہی کار آمد نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی بات کہنے اور لکھنے کا ہنر رکھنے والے لوگوں کی معاشرے میں، اپنے حلقہ احباب میں اوراُن کے کام کی جگہ پر بے انتہاء قدرومنزلت ہوتی ہے،فضل قاسم

مردان(دی نیوز پوائنٹ اردو،عبداللہ شاہ بغدادی ) مردان کے نجی تعلیمی ادارہ پیلیکس انسٹی ٹیوٹ میں مضمون نویسی پر ایک ر وزہ تربیتی ور کشاپ کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر ادارے کے سی ای او فضل قاسم نے مضمون نگاری کے پیچیدہ طریقہ کار پر روشنی ڈالی۔ورکشاپ میں طلباء و طالبات کو مضمون نگاری پرخصوصی تربیت دی گئی،

 تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے فضل قاسم نے کہا کہ مضمون نویسی کا ہنر صرف دورانِ تعلیم ہی کار آمد نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی بات کہنے اور لکھنے کا ہنر رکھنے والے لوگوں کی معاشرے میں، اپنے حلقہ احباب میں اوراُن کے کام کی جگہ پر بے انتہاء قدرومنزلت ہوتی ہے۔ ایک اچھا مضمون لکھنے کیلئے سب سے ضروری بات مضمون نویس کے لئے مطالعے کا ذوق و شوق ہے۔ اچھے مطالعے کے ساتھ نہ صرف معلومات اور ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ وہ قاری کو بات کہنے کا سلیقہ اور قرینہ بھی سکھاتا ہے۔

ایک اچھا مضمون نویس بننے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں اور طلبہ میں اچھی کتابیں پڑھنے کے رواج کا فروغ ہی مضمون نویسی کے معیار کو بلند کر سکتا ہے۔اچھے مطالعے کے ساتھ ساتھ کچھ بنیادی باتوں کا خیال رکھنا ایک مضمون کے معیار کو بہتر کر سکتا ہے۔مضمون کے موضوع کو پوری طرح سمجھنا اور اس کے بارے میں ابتدائی معلومات کا ہونا ایک اچھا مضمون لکھنے کی کم سے کم شرط ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک اچھا مضمون لکھتے وقت، یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ آپ کا بنیادی مقصد آپ کے مقالے میں پیش کردہ خیال کا دفاع کرنا ہے۔ اس کو حاصل کرنے کے لیے، آپ کو ممکنہ اعتراضات اور جوابی دلائل پر غور کرنا چاہیے۔

0/Post a Comment/Comments