خیبرپختونخوا میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے حوالے سے تین روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد
مردان(دی نیوز پوائنٹ اردو،عبداللہ شاہ بغدادی) خیبرپختونخوا میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر امید پراجیکٹ کے تحت مانسہرہ میں تین روزہ تربیتی سیشن منعقد کیا گیا، اس تربیت میں مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، خواتین، نوجوانوں اور مقامی حکومتی عہدیداروں نے شرکت کی۔ اس سیشن کا مقصد مذہبی رہنماؤں کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور ان کے سدباب کے لیے عملی اقدامات سے روشناس کرانا تھا تاکہ وہ اپنی کمیونٹیز میں بیداری پیدا کر سکیں اور پائیدار ماحول دوست طرزِ زندگی کو فروغ دے سکیں۔شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ مذہبی رہنما اپنے پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے ماحولیاتی بیداری کا پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ مساجد، گرجا گھروں، مندروں اور گردواروں میں ماحولیاتی تحفظ پر بات کرنا اور مقامی سطح پر درخت لگانے، پانی کے مؤثر استعمال اور توانائی کی بچت جیسے عملی اقدامات کو فروغ دینا وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ اس تربیت کے دوران اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ تمام بڑے مذاہب فطرت اور قدرتی وسائل کے احترام اور ان کے تحفظ کا درس دیتے ہیں۔ قرآن، بائبل، گیتا اور گرنتھ صاحب میں ماحولیاتی تحفظ کی تعلیمات موجود ہیں، جنہیں عملی جامہ پہنانا ضروری ہے۔مقامی حکومتی عہدیداروں کی شرکت نے یہ پیغام مزید واضح کر دیا کہ ماحولیاتی تحفظ میں کامیابی صرف اسی وقت ممکن ہے جب حکومت اور عوام مل کر کام کریں۔ مقامی حکام نے یقین دلایا کہ وہ مذہبی رہنماؤں اور کمیونٹی ایکشن پروجیکٹس کو بھرپور تعاون فراہم کریں گے تاکہ مانسہرہ میں ماحولیاتی بہتری کے لیے پائیدار حل تلاش کیے جا سکیں۔ کمیونٹی ایکشن پروجیکٹس کے تحت مقامی سطح پر شجرکاری مہم، صفائی کے نظام میں بہتری اور پانی کے مؤثر استعمال جیسے اقدامات کیے جائیں گے تاکہ عملی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ورکشاپ میں خواتین اور نوجوانوں کے کردار پر بھی خصوصی توجہ دی گئی، کیونکہ وہ ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں میں ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ خواتین گھریلو سطح پر ماحول دوست طرزِ زندگی اپنا کر ماحولیاتی بحران کے خلاف جدوجہد میں اپنا کردار ادا کر سکتی ہیں، جبکہ نوجوانوں کو کمیونٹی ایکشن پروجیکٹس میں شامل کر کے انہیں مستقبل کے ماحولیاتی لیڈرز کے طور پر تیار کیا جا سکتا ہے۔ شرکاء کو تربیت کے دوران عملی سرگرمیوں کے ذریعے سکھایا گیا کہ وہ پانی کے ضیاع کو کیسے کم کر سکتے ہیں، بارش کے پانی کو محفوظ رکھنے کے کیا طریقے ہو سکتے ہیں، اور مقامی سطح پر توانائی کے مؤثر استعمال کے کون سے ذرائع زیادہ کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔مانسہرہ میں ہونے والی اس تربیت کے بعد، امید پراجیکٹ کی مہم مزید علاقوں تک پھیلائی جائے گی، اور مذہبی رہنماؤں کو ماحولیاتی مہمات میں شامل کر کے ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا جائے گا۔ تربیت کے اختتام پر شرکاء نے عزم کیا کہ وہ اپنی کمیونٹیز میں موسمیاتی بیداری کو عام کریں گے، مقامی حکومت کے ساتھ مل کر ماحول دوست پالیسیوں پر کام کریں گے، اور عملی اقدامات کے ذریعے زمین کو محفوظ بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔ یہ تربیت مقامی حکومت، مذہبی رہنماؤں، خواتین اور نوجوانوں کے اشتراک سے خیبرپختونخوا میں ایک پائیدار ماحولیاتی تحریک کے قیام کی بنیاد رکھے گی، جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور خوشحال ماحول کی راہ ہموار کرے گی۔
ایک تبصرہ شائع کریں