یونیورسٹی آف پشاور میں پاکستان چین سفارتی تعلقات کی 74ویں سالگرہ کا انعقاد

 



یونیورسٹی آف پشاور میں پاکستان چین سفارتی تعلقات کی 74ویں سالگرہ کا انعقاد

پشاور(دی نیوز پوائنٹ اردو) یونیورسٹی آف پشاور کے چائنا اسٹڈی سنٹر میں پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے 74 سال مکمل ہونے پر ”پروقار تقریب“ کا اِنعقاد کیا گیا۔ یہ تقریب چائنا اسٹڈی سنٹر اور پاکستان چین فرینڈشپ ایسوسی ایشن‘ خیبر پختونخوا شاخ کے اشتراک سے منعقد کی گئی‘ جس سے خطاب کرتے مقررین نے پاکستان اُور چین کے دوطرفہ تعلقات کی اہمیت اور مستقبل کے تعاون پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر و ایمپاورمنٹ سیّد قاسم علی شاہ تھے جبکہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور پروفیسر ڈاکٹر نعیم قاضی‘ پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی‘ ڈائریکٹر چائنا اسٹڈی سنٹر ڈاکٹر نور ثنا ء الدین اور پاکستان چین فرینڈشپ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سیّد علی نواز گیلانی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اُور چائنا فرینڈشپ وال کے علاؤہ مصوری کی نمائش کا افتتاح بھی کیا گیا۔ جامعہ پشاور کے طلبہ نے بڑی تعداد میں تقریب میں شرکت کی۔

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی وقت کے کٹھن امتحانات میں کامیاب رہی ہے اور دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کی روایت برقرار رکھی ہے۔ چین کی جانب سے حالیہ پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران فراہم کی گئی اخلاقی اور سفارتی حمایت کو حقیقی دوستی کی عمدہ مثال قرار دیا گیا۔ مہمانِ خصوصی نے کہا کہ چین نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور یہی تعلقات کی مضبوطی کی علامت ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھی ہر حال میں چینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ ڈائریکٹر چائنا اسٹڈی سینٹر، ڈاکٹر نور ثنا الدین نے اپنے خطبہئ استقبالیہ میں کہا کہ پاکستان چین تعلقات ہر موسم میں آزمودہ اسٹریٹجک تعاون میں ڈھل چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چائنا اسٹڈی سنٹر، چینی سفارت خانے کی مالی معاونت سے قائم کیا گیا اور یہ مرکز نہ صرف چینی زبان کی تدریس و مطالعے جیسی سہولیات فراہم کر رہا ہے بلکہ چینی ثقافت اور پالیسی امور پر تحقیق کا فعال پلیٹ فارم بھی ہے۔

سیکرٹری جنرل پاکستان چین فرینڈشپ ایسوسی ایشن‘ سیّد علی نواز گیلانی نے کہا کہ پاکستان اُور چین نے تعلقات اعلیٰ سطحی روابط کی وجہ سے انتہائی بلند ہیں اُور دونوں ممالک کی حکومتیں اپنی داخلہ و خارجہ پالیسی اُور ترقی کے جملہ اہداف کے حصول کے لئے ایک دوسرے سے قریبی رابطہ قائم رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کشمیر اور دیگر اہم علاقائی معاملات پر چین کی مستقل حمایت کو قابلِ تحسین قرار دیا جبکہ پاکستان کی جانب سے بی آر آئی (BRI) اور سی پیک (CPEC)کی بھرپور تائید کو خطے کے لئے گیم چینجر قرار دیا۔

پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی نے کہا کہ آج دنیا بھر میں چینی مصنوعات معیار اور اعتماد کی علامت بن چکی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، مشترکہ مشقیں، تربیتی پروگرام اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں اشتراک پاکستان چین تعلقات کی گہرائی کا مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے بین الاقوامی فورمز پر دونوں ممالک کی باہمی ہم آہنگی نے ان کی عالمی ساکھ کو مزید مستحکم کیا ہے۔

چین کے پاکستان میں ترقیاتی کردار کا ذکر کرتے ہوئے مقررین نے سی پیک، گوادر بندرگاہ، توانائی منصوبوں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر کو دوستی کی عملی مثالیں قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نہ صرف پاکستان کا معاشی شراکت دار ہے بلکہ ہر مشکل میں چین ایک بااعتماد دوست ملک کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ یہ شراکت داری پاکستان کے قومی مفاد، خودمختاری اور ترقی کا مرکزی نکتہ اُور ستون ہے۔

تقریب کے اختتام پر مہمانِ خصوصی نے چینی زبان سیکھنے کے لئے ”سو جملوں“ پر مشتمل رہنمائی کتابچہ تیار کرنے کی تجویز دی‘ جسے روزمرہ استعمال کے لئے ہر پاکستانی سمجھ سکے۔ ڈائریکٹر چائنا اسٹڈی سنٹر نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور وعدہ کیا کہ پندرہ دن کے اندر یہ کتابچہ شائع کیا جائے گا۔ 

تقریب پاکستان چین دوستی کا اظہار تھی جس کے شرکا نے ماضی و حال کے واقعات کا تذکرہ کیا اُور اِس موقع پر منعقدہ تصویری نمائش میں خصوصی دلچسپی سے دیکھا۔ اِس موقع پر تقریب  کے شریک طلبہ نے کہا کہ پاکستان چین دوستی نہ صرف پراعتماد ماضی بلکہ درخشاں مستقبل کی بھی نوید ہے بلکہ ایک تابناک مستقبل کی امید بھی ہے۔


0/Post a Comment/Comments