نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،انیس الرحمان

 



 نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،انیس الرحمان

پشاور (دی نیوز پوائنٹ اردو،عبداللہ شاہ بغدادی  )یورپین یونین، نیکٹا، اقوام متحدہ اور ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ نیٹ ورک تعاون سے خوشحال سکول سوات میں شدت پسندی کی روک تھام اور پرامن معاشرے کے قیام کے حوالے سے ایک روزہ تقریب منعقد کیا گیا۔
اس تقریب میں طلبہ و طالبات، اساتذہ، سول سوسائٹی کے نمائندوں، سماجی کارکنان اور دیگر معززین نے بھرپور شرکت کی۔تقریب کا مقصد نوجوان نسل میں شدت پسندی کے نقصانات اور اس کے سدباب کے لیے شعور اجاگر کرنا تھا تاکہ ایک پرامن اور ترقی پسند معاشرے کی تشکیل ممکن ہو سکے۔ اس موقع پر مختلف مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی ادارے طلبہ میں برداشت، رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ایچ آر ڈی این کے موٹیویشنل سپیکر انیس الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ شدت پسندی کے خلاف جنگ صرف حکومتی سطح پر نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی لڑنی ہوگی۔ ہمیں اپنے نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مضبوط نظریاتی بنیاد فراہم کرنی چاہیے تاکہ وہ شدت پسند عناصر کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سول سوسائٹی، اساتذہ، والدین اور میڈیا کو مل کر ایک ایسی حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے، جو نوجوان نسل کو ایک روشن اور محفوظ مستقبل کی جانب لے جائے۔سیمینار کے دوران مختلف تعلیمی و تربیتی سیشن بھی منعقد کیے گئے جن میں طلبہ و طالبات کو شدت پسندی کے اسباب، اس کے معاشرتی نقصانات اور اس کے خلاف عملی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر طلبہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پُرامن پاکستان کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔تقریب کے اختتام پر شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ شدت پسندی کا خاتمہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری نہیں، بلکہ معاشرے کے ہر فرد کو اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔ اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ایسے آگاہی پروگرامز کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گا تاکہ نوجوان نسل کو شدت پسندی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے اور ایک ترقی پسند، خوشحال اور پُرامن پاکستان کی بنیاد رکھی جا سکے۔


0/Post a Comment/Comments