خیبر‪ ‬پختونخوا‪ ‬کی‪ ‬صوبائی‪ ‬حکومت‪ ‬نے‪ ‬ بلدیاتی‪ ‬انتخابات‪ ‬میں‪ ‬پی‪ ‬ٹی‪ ‬آئی‪ ‬کی‪ ‬ناکامی‪ ‬ پر‪ ‬صوبائی‪ ‬اسمبلی‪ ‬سے‪ ‬لوکل‪ ‬گورنمنٹ‪ ‬ایکٹ ‪ 2019‬ء‪ ‬میں‪ ‬ترامیم‪ ‬کراکےمقامی‪ ‬حکومتوں‪ ‬کے منتخب‪ ‬نمائندوں‪ ‬سے‪ ‬مالی‪ ‬اور‪ ‬انتظامی ‪ ‬اختیارات‪ ‬چھین‪ ‬لئے،میئر‪‪‪‪ ‬‬‬‬مردان‪‪‪‪ ‬‬‬‬حمایت‪‪‪‪ ‬‬‬‬اللہ‪‪‪‪ ‬‬‬‬مایارایڈووکیٹ

 



اسلام آباد(دی نیوز پوائنٹ اردو،سٹی رپورٹر)لوکل کونسلز ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر اور میئر مردان حمایت اللہ مایارایڈووکیٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ 2001 ء کےمقامی حکومتوں کے نظام میں مزید اختیارات کی منتقلی وقت کی اہم ضرورت ہے اسکویقینی بنایا جائے، مجوزہ 28 ویں آئینی مقامی حکومتوں کے نظام کیلئے پورا باب شامل ملک کے تمام صوبوں بشمول اسلام آباد میں مضبوط ، با اختیار اور فعال بلدیاتی نظام کیلئے آئین پاکستان میں میں بلدیاتی نظام کے خدو خال ، انتخابات ، میعاد ، تسلسل، اختیارات ،ذمہ داریاں قانونی طور پر واضح ولازم درج ہو، صوبائی حکومتوں کو بھی اختیارات کی منتقلی پلان کے اغراض و مقاصد بہترین عوامی مفاد میں قبول و منظور اور عملی بنانے کیلئے آگے بڑھنا چاہئے،خیبر پختونخوا حکومت کے منتخب اور تعینات عہدیداروں نے آئین و قانون کو معطل، منسوخ رکھ کر آرٹیکل 6 کے تحت جرم کا ارتکاب کیا ہے، اس لئے وفاقی حکومت تمام حالات کا جائزہ لیکر مناسب کاروائی کیلئے اقدامات اٹھائے،انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے ترجمان و تحصیل چیئرمین سرائے نورنگ لکی مروت عزیز اللہ مروت، چیئرمین عبدالجبار عباسی ایڈووکیٹ و دیگر کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نےبلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی ناکامی پر صوبائی اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019ء میں ترامیم کراکےمقامی حکومتوں کےمنتخب نمائندوں سے مالی اور انتظامی اختیارات چھین لئے،منتخب نمائندوں کے احتجاج پر کے پی کے وزرائے اعلیٰ محمود خان اور علی امین گنڈا پورنے اختیارات اور فنڈز کی بحالی کے وعدے کئےتاہم یہ وعدے پورے نہ ہو سکے، ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے لئے تو آئین و قانون اور عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کی بات کرتی ہے، لیکن خود ان کا اپنا طرز عمل بالکل الٹ ہے ، مقامی حکومتوں کا بہترین نظام 2001ء میں قائم کیا گیا تھااورپاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سیاسی انتظامی مالی اختیارات کو اوپر سےنچلی سطح پر اور افسر شاہی سے مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو منتقل کیا گیا تھا جولیکن افسر شاہی نے مسلسل سازشیں کر کے نظام کو رول بیک کیا، 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس انتظامی و مالی اختیارات کی بڑی منتقلی ہوئی ہے ، جو کہ صوبائی حکومتوںسے سنبھالی نہیں جارہی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ 2001 ء کےمقامی حکومتوں کے نظام کو بحال کرکے مالی اور انتظامی اختیارات انہیں منتقل کئے جائیں، انہوں نے خیبر پختو نخوا کی صوبائی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ مقامی حکومتوں کے حوالہ سے اپنی غیر آئینی، غیر قانونی رویہ و روش اور طرز عمل اور مقامی حکومتوں کو حکمرانی کا تیسر اور جہ (tier ) تسلیم کر کے مقامی حکومتوں کو اختیارات منتقل کر کے مداخلت سے باز آجائے، مقامی حکومتیں عوام کی حکومتیں ہوتی ہیں، مقامی حکومتوں کو مضبوط و یا اختیار اور فعال بنا کر ہی نچلی سطح پر ا کے مقامی مسائل کا نظام قائم ہو سکتی ہے۔

0/Post a Comment/Comments